عنوان: بھائیوں کا رشتہ گاؤں کے ایک چھوٹے سے محلے میں علی اور سرفراز بھائی رہتے تھے۔ علی بڑا بھائی تھا، سمجھدار اور سلجھا ہوا، جبکہ سرفراز شرارتی اور بے فکر۔ دونوں کے مزاج میں زمین آسمان کا فرق تھا، مگر محبت اور بھائی چارے کی ڈور نے انھیں ہمیشہ باندھ رکھا تھا۔ علی ہمیشہ سرفراز کو نصیحت کرتا کہ وہ اپنی زندگی میں سنجیدگی لے کر آئے، لیکن سرفراز ہر بات ہنسی میں ٹال دیتا۔ وہ گاؤں کے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، کھیل کود میں مصروف رہنا اور لاپرواہی برتنا پسند کرتا تھا۔ علی کو فکر ہوتی کہ اگر سرفراز نے اپنا رویہ نہ بدلا تو مستقبل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک دن سرفراز کے کچھ دوستوں نے اسے غلط راستے پر ڈالنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اسے گاؤں سے باہر جانے اور کسی مشکوک کام میں شامل ہونے کی ترغیب دی۔ سرفراز شروع میں ہچکچایا، لیکن جلد ہی ان کی باتوں میں آ گیا۔ علی کو جب اس بات کا پتہ چلا تو وہ بہت پریشان ہوا۔ وہ جانتا تھا کہ سرفراز ابھی نادان ہے اور کسی کی بھی چکنی چپڑی باتوں میں آ سکتا ہے۔ علی نے سرفراز کو روکنے کی بہت کوشش کی، مگر وہ بضد تھا کہ وہ اپنے فیصلے خود کرے گا۔ آخر ایک دن علی نے چالاکی سے سرفراز کو ایک حکایت سنائی: "ایک چڑیا کے دو بچے تھے۔ ایک عقلمند اور دوسرا بے فکر۔ عقلمند چڑیا ہمیشہ اپنی ماں کی سنتا، مگر بے فکر چڑیا اپنی من مانی کرتا۔ ایک دن جب طوفان آیا، تو عقلمند چڑیا پہلے سے محفوظ جگہ پر پہنچ چکا تھا، مگر بے فکر چڑیا طوفان میں پھنس کر گم ہو گیا۔" یہ سن کر سرفراز کو سوچنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسے احساس ہوا کہ علی جو کچھ کہہ رہا ہے وہ اس کی بھلائی کے لیے ہے۔ اس نے دوستوں کا ساتھ چھوڑ کر اپنی زندگی سنوارنے کا فیصلہ کیا۔ علی کی محبت اور حکمت نے سرفراز کو برے راستے پر جانے سے روک لیا۔ اس دن کے بعد دونوں بھائی پہلے سے بھی زیادہ قریب ہو گئے، اور سرفراز نے خود کو ایک ذمہ دار اور نیک انسان میں ڈھال لیا۔ سبق: سچے رشتے وہی ہوتے ہیں جو ہمیں غلطیوں سے سیکھنے کا موقع دیں اور صحیح راستہ دکھائیں۔ With Dream Machine AI